Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

جمعہ، 15 دسمبر، 2017

جماعت سے نماز پڑھنے کے بارے میں احادیث



اپنی نمازیں مسجد میں ادا کرو۔







بہت سے حضرات نماز پڑھتے ہیں لیکن جماعت کا اہتمام نہیں کرتے حالانکہ نبی کریمﷺسے جس طرح نماز کے بارے میں  سخت تاکید آئی ہےاسی طرح جماعت کے بارے میں بھی بہت سی تاکیدیں وارد ہوئی ہیں۔ 
          جماعت کےفضائل کےبارے میں احادیث   
حضورﷺ کا ارشاد ہے ؛
 کہ جماعت سے نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس درجہ زیادہ ہوتی ہے۔
جب آدمی نماز پڑھتا ہے اور ثواب ہی کی نیت سے پرھتا ہے تو معمولی سی بات ہے کہ گھر میں نہ پڑھے مسجد میں جا کر پڑھ لے نہ کہ اس میں کچھ مشقت ہے نہ دقّت ، اور اتنا بڑا ثواب حاصل ہوتا ہے کون شخص ایسا ہو گا جس کو ایک روپے کے ستائیس یا اٹھائیس روپے ملنے والے ہوں اور وہ ان کو چھوڑ دے مگر دین کی چیزوں میں اتنے برے نفع سے بھی بے تَوَحُّجہِی کی جاتی ہے ۔
حدیث میں آیا ہے کہ ؛
جو لوگ کثرت سے مسجد میں جمع رہتے ہوں وہ مسجد کے کھونٹے ہیں فرشتے ان کے ہمنشیں ہوتے ہیں ۔ اگر وہ بیمار ہو جائیں تو فرشتے ان کی عیادت کرتے ہیں اور وہ کسی کام کو جائیں تو فرشتے ان کی اعانت کرتے ہیں ۔
حضورﷺ کا ارشاد ہے؛
 کہ آدمی کی وہ نماز جو جماعت سے پڑھی ہوگئی ہو اس نماز سے جو گھر میں پڑھ لی ہو یا بازار میں پڑھ لی ہو پچیس درجہ المُضَاعَف ہوتی ہے ۔اور بات یہ ہے کہ جب آدمی وضو کرتا ہے اور وضو کمال درجہ تک پہنچا دیتا ہے پھر مسجد کی طرف صرف نماز کے ارادہ سے چلتا ہے کوئی اور ارادہ اس کے ساتھ شامل نہیں ہوتا تو جو قدم بھی رکھتا ہے اس کی وجہ سے ایک نیکی بڑھ جاتی ہے اور ایک خطا معاف ہو جاتی ہے اور پھر جب نماز پڑھ کر اسے جگہ بیٹھا رہتا ہے تو وہ جب تک با وضو بیٹھا رہے گا فرشتے اس کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کرتے رہیں گے اور جب تک آدمی نماز کے انتظار میں رہتا ہے وہ نماز کا ثواب پاتا رہتا ہے۔
پہلی حدیث میں ستائیس درجہ کی زیادتی بتائی گئی تھی اور اس حدیث میں پچیس درجہ کی ۔ ان دونوں حدیثوں میں جو اختلاف ہوا ہے ، علماء نے اس کے بہت سے جوابات تحریر فرمائے ہیں جو شروحِ حدیث میں مزکور ہیں۔ منجملہ ان کے یہ ہے کہ نمازیوں کےحال کے اختلاف کی وجہ سے ہے کہ بعضوں کو پچیس درجہ کی زیادتی ہوتی ہے اور بعضوں کو اخلاص کی وجہ سے ستائیس درجہ کی زیادتی ہوتی ہے ۔
اور پھر حضورﷺ نے اس چیز کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ تو خود ہی غور کر لینے کی چیز ہے کہ جماعت کی نمازمیں کس قدر اجر وثواب اور کس کس طرح خسات کا اضافہ ہوتا چلاجاتا ہے کہ ایک شخص گھر سے وضو کر کے محض نماز کی نیت سے مسجد جاتا ہے تو اس کے ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کی ایک خطا بھی معاف ہو جاتی ہے ۔بنو سلمہ مدینہ طیبہ میں ایک قبیلہ تھا ان کے مکانات مسجد سے دور تھے ۔ انہوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب ہی کہیں منتقل ہو جائیں تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یئں رہو تمھارے مسجد تک آنے کا ہر ہر قدم لکھا جاتا ہے ۔
اور ایک حدیث میں آیا ہے ؛
کہ جو شخص گھر سے وضو کر کے نماز کو جائے وہ ایسا ہے جیسا کہ گھر سے احرام باندھ کر حج کو جائے۔
اس کے بعد اسی حدیث میں حضورﷺ نے ایک اور فضیلت کو بیان کیا ہے کہ جب وہ نماز پڑھ چکا اور وہ اس کے بعد جب تک مصّلے پر رہے فرشتے اس کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں فرشتے اللہ کے مقبول اور معصوم بندے ہیں ان کی دعا کی برکات خود ظاہر ہیں ۔
ایک اور حدیث میں آتا ہے ؛
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ جو چالیس دن اخلاص کے ساتھ اس طرح نماز پڑھے کہ تکبیر اُولی فوت نہ ہو تو اس کو دو پروانے ملتے ہیں ایک پروانہ  جہنم سے چھٹکارے کا اور ایک پروانہ نفاق سے بری ہونے کا۔
ایک اور حدیث میں آیا ہے؛
کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز کے لیے مسجد میں جائے اور وہاں پہنچ کر معلوم ہو کہ جماعت ہو چکی ہے تو بھی اس کو جماعت سے نماز کا ثواب ہو گا  ۔اور اس ثواب کی وجہ سے لوگون کے ثواب میں کمی نہیں ہو گی جنہوں نے جماعت سے نماز پڑھی۔
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے ؛
حضرت سہل فرماتے ہیں حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ اندھیرے  میں مسجدوں میں بکثرت جاتے رہتے ہیں ان کو قیامت کے دن پورے پورے نور کی خوشخبری سنا دے۔

                  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں