Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

پیر، 30 اکتوبر، 2017

ہمیشہ صرف خوبصورتی کی تعریف کریں






بعض لوگ بڑے بے باک ہوتے ہیں۔ ہر چھوٹی سے چھوٹی بات نوٹ کرتے اور اس پر منفی یا مثبت انداز میں تبصرہ کرتے ہیں۔ یاد رکھیں جو چیز حد سے زیادہ بڑھ جائے اس کا بجائے فائدے کے نقصان ہو جاتا ہے اور جو شخص کوئی چیز وقت سے پہلے حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اس سے محروم رہ جانے کی سزا بھگتتا ہے۔
اس لیے ہمیشہ عمدہ اور خوبصورت اشیاء نوٹ کیجیے جنھیں دکھا کر آدمی خوش ہوتا ہے اور لوگوں کی طرف سے تعریف کا منتظر رہتا ہے، وہ اشیاء جنھیں آدمی شرم کے مارے چھپائے، انھیں آپ بھی نظر انداز کرنے کی کوشش کریں۔
مثال کے طور پر آپ اپنے دوست کے گھر جاتے ہیں ۔ وہاں آپ کو پرانی کرسیاں نظر آتی ہیں ۔ آپ اپنے دوست کیلئے مصیبت نہ بنیں اور مفت مشورہ نہ دیں۔ آپ کی زبان سے اس قسم کے جملے نہ ادا ہوں : آپ کرسیاں کیں نہیں بدلتے؟ فانوس پوریطرح روشن نہیں ہوتے ۔ آپ نئے فانوس کیں نہیں لگوا لیتے؟ دیواروں کا روغن اترا جاتا ہے پرانا ہو گیا ہے ۔ نیا روغن کیوں نہیں کرواتے؟
میرے بھائی! اس نے آپ سے مشورہ چلب نہیں کیا۔ نہ آپ تعمیرات کے انجینیئر ہیں کہ اسے بتائیں کہ اس کا گھر کہاں کہاں سے مرمّت کا محتاج ہے ۔ آپ خاموش رہیں ۔ہو سکتا ہے وہ گھر کی پرانی اشیاء تبدیل کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔ عین ممکن ہے وہ مالی البحران کا شکار ہو۔ لوگوں کے لیے سب سے گراں شخص وہ ہوتا ہے جو ایسی چیزوں پر نکتہ چینی کرے جنہیں وہ چھپانا چاہتے ہیں۔ مثلاََ آپ کے دوست کے کپڑے پرانے ہیں یا آس کی گاڑی کھٹارا ہو چکی ہے تو خاموش رہیں اور اگر کچھ کہنا ہے تو اچھی بات کہیں ۔
کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے دوست سے ملنے کیلے اس کے گھر آیا ۔ دوست نے اُسے روٹی اور زیتوں کا تیل پیش کیا ۔ مہمان نے کہا: روٹی کے ساتھ چند روس ( پودینے کی ایک قسم ) بھی ہوتا تو کیا کہنے۔
میزبان نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ چند روس ہے۔ بیوی نے جواب دیا:نہیں ۔ وہ چند روس لینے بازار گیا لیکن اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے۔ دکان دار نے ادھار دینے سے انکار کر دیا۔ وہ گھر لوٹا، گھر کا ایک بڑا برتن اُٹھایا اور دکان دار کے پاس جا کر کہا یہ برتن گروی رکھ لو اور چید روس دے دو۔ 



دکان دار نے چند روس اس کے حوالے کیا۔ میزبان نے چند روس لا کر مہمان کو پیش کیا اور اس نے کھایا۔ مہمان کھانے سے فارغ ہوا تو اس نے کہا : اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور جو کچھ دیا اس پر کفایت شعار بنایا۔
اس پر میزبان نے آہ بھری اور کہا۔
اگر اللہ نےآپ کو اپنے دیئے پر کفایت شعار بنایا ہوتا تو آج میرا برتن گروی نہ رکھا ہوتا۔
اسی طرح آپ کسی مریض کے عیادت کو جایئں تو اس کے سامنے ہرگز یہ مت کہیں : کہ آپ کا رنگ تو پیلا پڑ رہا ہے۔ آنکھیں تو ٹیڑھی ہو رہی ہیں ۔ وزن بھی خاصا کم ہو گیا ہے۔
حیرت ہے کیا آپ اس کے ڈاکٹر ہیں؟ اچھی بات کہں یا خاموش رہیں۔
حکایت ہے کہ کسی بڑھیا کی بوڑھی سہیلی بیما پڑ گئی۔ وہ بڑھیا اپنے بیٹوں سے کہنے لگی کہ مجھے اس سے ملانے لے چلو۔ کوئی بیٹا اسے لے جانے کے لیے تیار نہ ہوا بڑھیا نے مزید اصرار کیا تو ایک بیٹے نے کہا کہ ٹھیک ہے امّاں میں لیے چلتا ہوں ۔
اس نے والدہ کو گاڑی میں سوار کیا اور روانہ ہو گیا۔
مریضہ کے گھر پہنچے تو والدہ اندر گئی اور بیٹا باہر گاڑی میں اتظار کرنے لگا۔
مریضہ کی بیماری جڑ پکڑ چکی تھی۔ اس نے بیمار سہیلی کو سلام کیا اور دعا دی۔ کچھ دیر بعد اجازت لے کر باہر نکلی تو صحن میں مریضہ کی بیٹیاں بیٹھی رو رہی تھیں ۔ یہ اُن کے قریب سے گزری اور کہا: میں بار بار آپ کے ہاں نہیں آ سکوں گی ۔ آپ کی ماں بیمار ہے اور مجھے لگتا ہے کہ وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہے گی، اس لیے میری طرف سے پیشگی تعزیت قبول کریں ۔
آپ عقل مندی سے کام لیں ۔ ان باتوں پع توجہ دیں جن سے دوسرے لوگ خوش ہوں اور ان باتوں کو نظر انداز کریں جو دوسروں کی افسردگی اور پریشانی کا با عث ہوں۔
مفت مشورہ
آپ کسی کو اس کی غلطی بتانا چاہیں تو احسن انداز اختیار کریں۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں