Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

ہفتہ، 11 نومبر، 2017

میری امّت کا مال فتنہ ہے







حدیث شریف میں آتا ہے؛
حضرت کعب  فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو ارشاد فرماتے ہو ئے سنا ہے، ہر امت کے لیے ایک فتنہ ہوتا ہے ( جس میں مبتلا ہو کر وہ فتنے میں پڑ جاتی ہے) میری امت کا مال فتنہ ہے۔
حضور ﷺ کا ارشاد بلکل ہی حق ہے ، کوئی اعتقادی چیز نہیں ہے۔ روز مرہ کے مشاہدہ کی چیز ہے کہ مال کی کثرت سے جتنی آوارگی، عیّاشی ، سودخوری، زناکاری ، سنیمابینی ، جوابازی ،ظلم و ستم ،لوگوں کو حقیر سمجھنا ، اللہ کے دین سے غافل ہونا ، عبا دت میں تساہل ، دین کے کاموں کے لیے وقت نہ ملنا ، وغیرہ وغیرہ ہوتے ہیں ، نا داری مین ان کا تہائی چوتھائی بلکہ دسواں حصہ بھی نہیں ہوتا ،اسی وجہ سے ایک مثل مشہور ہے ؛
زرنیست عشق ٹیں ٹیں۔
پیسہ پاس نہ ہو تو پھر بازاری عشق بھی زبانی جمع خرچ ہی رہ جاتا ہے۔
اور اگر یہ چیزیں نہ بھی ہوں تو کم سے کم درجہ مال کی بڑھوتری کا ہر وقت فکر تو کہیں گیاہی نہیں ۔ صرف تین ہزار روپیہ کسی کو دے دی جئیے ، پھر جو ہر وقت اس کو کسی کام میں لگا کر بڑھانے کا فکر دامن گیر ہو گا تو کہاں کا سونا، کہاں  کا راحت وآرام ،کیسا نماز و روزہ ، کیسا حج و زکوتہ، اب دن بھر، رات بھر دُکان بڑھانے کی فکر ہے۔دوکان کی مشغولی نہ کسی دینی کا م میں شرکت کی اجازت دیتی ہے ، نہ دین کے لیے کہیں باہر جانے کا وقت ملتا ہے کہ دوکان کا حرج ہو جائے گا ہر وقت یہ فکر سوار کہ کونسا کاروبار ایسا ہے کہ جس میں نفع زیادہ ہو، کام چلتا ہوا ہو ۔
اس لیے حضورﷺ کا ارشاد جو کئی حدیثوں میں آیا ہے اگر کسی آدمی کے لیے دو وادیاں  مال کی حاصل ہو جائیں تو وہ تیسری کی تلاش میں لگ جا تا ہے آدمی کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے ۔
آیک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ بہتری اور خوبی اس شخص کے لیے ہے ، جو اسلام عطا کیا گیا ہو اور اس کا رزق بقدرِ کفایت ہو اور اس پر قانع ہو ۔ ایک اور حدیث میں ہے کوئی فقیر یا غنی قیامت میں ایسا نہ ہو گا جو اس کی تمنّا نہ کرتا ہو ، کہ دنیا میں اس کی روزی صرف قوت(یعنی بقدر کفایت ) ہوتی۔
بخاری شریف کی حدیث میں ہے ۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ خدا کی قسم مجھے تمھارے اوپر فقر و فاقہ کا خوف نہیں بلکہ اس کا خوف ہے کہ تم پر دنیا کی وسعت ہو جائے جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر ہو چکی ہے ،پھر تمھارا اس میں دل لگنے گا جیسا کہ اُن کا لگا تھا ۔ پس یہ چیز تمھیں بھی ہلا کر دے جیسا کہ پہلی امتوں کو کرچکی ہے ۔
ان کے علاوہ اور بھی بہت سی روایات میں مختلف عنوانات  سے مختلف قسم کی تنبیہات سے مال کی کثرت اور اس کے فتنہ پر متنبہ فرمایا ۔ اس لیے نہیں  کہ مال فِیْ حَدْ زاتہِ کوئی ناپاک یا عیب کی چیز ہے ، بلکہ اس وجہ سے کہ ہم لوگوں کے قلوب کے فساد کی وجہ سے بہت جلد ہمارے دلوں میں مال کی وجہ سے تعفُّن اور بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں ، اگر کوئی شخص اس کی مضرتوں سے بچتے ہوئے ، اس کی زیادتی سے احتراز کرتے شرائط کے ساتھ اس کو استعمال کرے تو مضر نہیں بلکہ مفید ہو جاتا ہے لیکن  چونکہ عام طور پر نہ شرائط کی رعایت ہوتی ہے اس بنا پر یہ اپنا زہریلا اثر بہت جلد پیدا کر دیتا ہے ۔




      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں