حضورﷺ کو اللہ تعالی نے سیرت و صورت دونوں میں کمال عطا فرمایا تھا، اس لیے آپ کی سیرتِ طیبہ ، اخلاق حسنہ اور آپ کہ صورت مبارکہ و حسن و جمال دونوں کے بارے میں کچھ تفصیل پیش کی جاتی ہے ۔
تاکہ آپ کے اسوءحسنہ اور کمالات کو سامنے رکھ کر آپ کے حقوق کی ادائیگی ہو سکے۔
آپ کی سیرتِ طیبہ اور اخلاقِ حسنہ کی ایک جھلک
حضرت انس ایک لمبی حدیث میں فرماتے ہیں؛
(( وَکَانَ رَسُوْلُ ﷺ مِنْ اَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقََا))
ترجمہ؛
رسول ﷺ خوش خلقی میں سب لوگوں سے بڑھے ہوئے تھے ۔
کسی نے امُّ المومنین حضرت عائشہ سے معلوم کیا کہ حضورﷺ کے اخلاق کیسے تھے؟حضرت عائشہ نے جواب فرمایا کہ؛
ترجمہ؛آپکے اخلاق قرآن مجید کا عملی نمونہ تھے ، کیا تم نے قرآن مجید میں اللہ و عزوجل کا یہ ارشاد نہیں پڑھا ؟
بے شک (اے محمد) آپ حسن و اخلاق کے بڑے رتبہ پر ہیں۔
غرض آپﷺ کی ساری زندگی پوری قرآن مجید کی عملی تفصیر تھی ۔
خود قرآن مجید نے اس کی گواہی دی اور فرمایا ۔
ترجمہ؛ یقیناََ تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ ہے۔
حضورﷺ پورے عالم کے لیے رحمت تھے، نہایت خاکسار ، مہربان اور رحم دل تھے ، چھوٹے بڑے سب ان کے درجوں کے مطابق پیش آتے تھے۔
آپ ﷺ دل میں کسی کی طرف سے کینہ نہ رکھتے تھے ، اور کسی سے بغض اور حسد نہ فرماتے تھے،اور آپ اپنے آپ کو دوسروں سے کم تر سمجھتے تھے ، گناہ گاروں کی تحقیر نہیں فرماتے تھے۔
آپﷺ گھریلو کام کاج میں عار محسوس نہ فرماتے تھے ، بلکہ اپنے ہاتھوں سے کر لیا کرتے تھے ، چناچہ اپنے پھٹے کپڑے آپ سی لیتے ،اپنے پھٹے جوتے خود گانٹھ لیتے تھے۔بکریوں کا دودھ اپنے ہاتھوں دوہتے ، اگرچہ آپ کے بے شمار جاں نثار خادم موجود تھے ۔
آپﷺ لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے ، ، اورکوئی امتیازی شان اختیار نہ فرماتے تھے ، چناچہ مسجد نبوی کے بنانے اور خندق کھودنے کے کام میں دوسروں کے ساتھ آپ ﷺ نے بھی شرکت فرمائی ۔
مزاج مبارک میں سادگی بہت تھی ، کھانے پینے پہننے اوڑھنے ،اٹھنے بیٹھنے کسی چیز میں تکلف پسند نہیں تھا ،جو سامنے آتا اس کو کھا لیتے اور جو پہنے کے لیے مل جا تا اس کو پہن لیتے۔زمین پر، چٹائی پر ، فرش پر جہاں جگہ ملتی بیٹھ اور لیٹ جاتے ۔
اللہ کی نعمتوں سے جائز طور پر فائدہ اٹھانے کی اجازت آپ ﷺنے ضرور دی ، لیکن تن پروری اور عیش کو نہ اپنے لیےپسند فرمایا نہ مسلمانوں کے لیے۔
آپﷺ مسکینوں ، کمزوروں ، بے کسوں ، ضرورت مندوں ،یتیموں ، بیماروں اور ہمسایوں سے محبت رکھتے ، ان کی مدد اور دل جوئی فرماتے ، اور دوسروں کو بھی ان کے ساتھ بھلائی کی تاکید کرتے ، ،آپ ﷺ کی مسکینوں سے محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ ان کے ساتھ زندہ رہنے اور ان کے ساتھ وفات پانے اور ان کے ساتھ ہی محشور ہونے کی دعا کرتے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں