Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

ہفتہ، 11 نومبر، 2017

زکوتہ ادا نہ کرنے پر بلائیں


زکوتہ ادا نہ کرنے پر وعید


حدیث شریف میں آتا ہے ؛
حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جو قوم بھی زکوتہ کو روک لیتی ہے ،حق تعالی شانہٗ اس کو قحط میں مبتلا فرما دیتے ہیں۔
قحط کی وبا ہم پر ایسی مسلط ہو رہی ہے کہ اس کی حد نہیں۔ہزاروں تدبیریں اس کے زائل کرنے کے واسطے کی جاتی ہیں لیکن کوئی بھی کارگر نہیں ہو رہی ہے اور جب حق تعالی شانہٗ کوئی وبال کسی گناہ پر اُتار دیں ، دنیا میں کسی کی طاقت ہے ، کہ اس کو ہٹا سکے؟ لاکھ تدبیریں  کیجئیے، ہزاروں طرح کے قانون بنائیے، جو چیز مالک الملک کی طرف مسلط ہے وہ تو اسی کو ہٹانے سے ہٹ سکتی ہے ۔ اس نے مرض بتا دیا اس کا صحیح علاج بتا دیا ۔ اگر مرض کو زائل کرنا مقصود ہے تو صحیح علاج اختیار کیجئے ہم لوگ امراض کے اسباب خود پیدا کرتے رہیں اور اس پر روتے رہیں، کہ امراض بڑھ رہے ہیں ، یہ کہاں کی عقلمندی ہے۔
حضور اقدسﷺ نے اس عالم میں جو حوادث اور مصائب آتے ہیں ، ان پر اورا ن کے اسباب پر خاص طور پر متنبنہ فرما دیا ، جس کو بندہ مختصر طور پر اپنے رسالہ الاعتدال میں لکھ چکا ہے۔ یہاں ان کا اعادہ تطویل کا سبب ہے کسی کا دل چاہے تو اس میں دیکھ لے کہ اس میں دیکھ کہ اس میں حضورﷺ نے کیسے اہتمام سے اس پر متنبہ فرمایا کہ جب میری امت یہ حرکت کرنے لگے تو وہ بلاؤں میں پھنس جائے گی۔ اس وقت سرخ آندھیاں ، زمینوں میں دھنس جانا ، صورتوں کا مسخ ہو جانا، اور زلزلوں کا آنا ، آسمان سے پتھر برسنا، دشمنوں کا غلبہ اور مسلمانوں  پر ان کا مسلط ہو جانا ، طاعون اور قتل و غارت کا مسلط ہو جانا ، بارش کا رک جانا ، طوفان کا آجانا ، دلوں کا مرعوب ہو جانا ، اور دلوں پر خوف مسلط ہو جانا ، نیک لوگ دعائیں بھی کریں تو ان کی دعائیں قبول نہ ہونا ، یہ سب آفات حضورﷺ نے بتائیں اور جس جس حرکت پرآفت مسلط ہو تی ہے اس کو حضورﷺ نے تقریباََ چودہ سو برس سے پہلے بتا دیا، متنبہ کر دیا اور ہم لوگ ان کے تجربے بھی کر رہے ہیں ، اور ایسے حرف بحرف یہ ارشادات سامنے آ رہے ہیں کہ ذرا بھی فرق نہیں ہو رہا ہے ۔
آج ہم لوگ بڑے غور سے ان عیوب کو دیکھنا چاہئے کہ ان میں سے کونسا عیب ایسا ہے جس میں ہم مبتلا نہیں ہیں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی غور کر لیں کہ جو آفات ان پر بتائی گئی ہیں ، کونسی آفت ایسی ہے جو ہم پر مسلط نہیں ہے۔
حضرت ابنِ عباس فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا  کہ پانچ چیزیں پانچ چیزوں کے بدلہ میں ہیں ۔کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ اس کا کیا مطلب ہے ؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ جو قوم معاہدہ کی خلاف ورزی کرتی ہے اس پر دشمن  غالب آجاتا ہے ، اور جو لوگ اللہ کے قانوں کے خلاف حکم کریں گے ان میں اموات کی کثرت ہو گی ، اور جو لوگ زکوتہ کو روک لیں گے ان پر بارش بند کر دی جائے گی ، اور جو لوگ ناپ تول میں کمی کریں گے ان کی پیداوار کم ہو جائے گی اور قحط مسلط ہو جائے گا۔
حدیث شریف میں آتا ہے؛
حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جو مال کسی جنگل میں یا دریا میں کہیں بھی ضائع ہوتا ہے وہ زکوتہ کے روکنے سے ضائع ہوتا ہے ۔
حدیث شریف میں آتا ہے؛
حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جس مال کے ساتھ زکوتہ کا مال مل جاتا ہے وہ مال کو ہلاک کئے بغیر نہیں رہتا ۔  
اس حدیث کا مطلب ہے  کہ جس مال میں زکوتہ واجب ہو گئی اور اس میں سے زکوتہ نہ نکالی گئی ہو تو یہ سارا مال زکوتہ کے ساتھ مخلوط ہے اور یہ زکوتہ کا مال سب کو ہی ہلاک کر دے گا ۔





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں