یہ بات میں نے ایک نوجوان سے کہی جو زیابیطس کا مریض تھا۔ وہ پھیکی چائے پی رہا تھااور اپنے حال پر افسوس کر رہاتھا۔
اس نے کہا؛
چائے نوشی کے دوران تمھارے افسوس کرنے یا غمزدہ ہونے سے اس بیماری کو کوئی فائدہ ہو گا؟
وہ بولا:نہیں۔
اس پر میں نے کہا: جب کوئی چارئہ کار نہیں تو گزارہ کرو۔
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ دنیا کے سارے معاملات ہماری مرضی کے مطابق ہوں۔ایسی صورتِ حال کا سامنا ہمیں اکثر کرنا پڑتا ہے۔
آپ اپنی من پسند ملازمت کے لیے انٹر ویو دینے گئے ۔ وہاں آپ کو قبول نہیں کیا گیا۔آپ نے دوسری جگہ رجوع کیا،وہاں رجوع کیا، وہاں آپ کو رکھ لیا گیا ، اس پرابلم کا حل کیا ہے؟ یہی کہ"جب کوئی چارئہ کار نہیں تو گزارہ کرو۔
آپ نے کسی لڑکی کا رشتہ مانگا ۔ لڑکی والوں نے رشتے سے انکار کر دیا اور کسی اور کا پیغامِ نکاح اب کیا ہو سکتا ہے؟ یہی نا کہ"جب کوئی چارئہ کار نہیں تو گزارہ کرو۔" بہتر ہے کہ اس کا خیال دل سے نکال کر کسی اور لڑکی سے شادی کر لیں ۔دنیا میں لڑکیوں کی کمی ہے کیاَ
بہت سے لوگوں کو ان مسائل کا دوٹوک حل پسند نہیں آتا ۔ وہ مسائل کا حل دائمی افسردگی ہمیشہ کے افسوس اور ہرایرے غیرے سے شکوہ شکایت کی صورت میں نکالتے ہیں۔لیکن یہ انداز نہ تو انھیں کھوئی ہوئی اشیاء دلاتا ہے اور نہ قسمت کے لکھے کو تبدیل کرتا ہے۔
میرے نزیک زندگی کے مسائل کا سوائے اس کے کوئی اور حل نہیں کہ آپ جاچاہتے ہیں وہ نہیں ہوتا تو جو چاہنے لگ جائیں گے وہ ہو سکتا ہے۔عقل مند انسان وہ ہے جو اپنا مزاج حالات کے سانچے میں ڈھال لیتا ہے،یہاں تک کہ وہ صورتِ حال کی تبدیلی پر قادر ہو جائے۔
میرا دوست جو ایک مسجد کی تعمیراتی سرگرمیوں کا نگران تھا ۔اس نے مجھے بتایا کہ دورانِ تعمیر رقم کی کمی کے باعث اُنھوں نے شہر کے ایک نامی گرامی تاجر سے مدد طلب کی ۔ وہ اس کے ہاں گئے ۔ تاجر نے اُنھیں بٹھایا ۔ خاطر تواضع کی ۔ اُنھوں نے مدعا کہا تو تاجر نے حسبِ توفیق مدد کی ،پھر وہ جیب سے ایک دوا نکال کر لینے لگا ۔ ہم نے کہا:خیریت ؟ کیا بات ہے؟
تاجر کہنے لگا: کچھ نہیں ۔ یہ نیند کی گولیاں ہیں ۔ دس سال ہو گئے ، ان کے بغیر مجھے نیند نہیں آتی ۔
ہم نے اس کے لیے دُعا کی اور سلام کر کے نکل آئے۔ راستے میں سڑک کی تعمیر کا کام جاری تھا وہاں انھوں نے بڑے بڑے جنریٹروں کے ذریعے سے سرچ لائٹیں جلا رکھی تھیں ۔ جنر یٹروں کا شور دور دور تک سنائی دیتا تھا۔ یہ سب معمول کی بات تھی ۔ اور عجیب بات یہ تھی کہ جنریٹروں کا غریب چوکیدار اخبار کے چند کاغز زمین پر بچھائے مزے سے سو رہا تھا ۔
جی ہاں ! زندگی گزاریے ۔ پریشان ہونے کا وقت نہیں ۔ضروریاتِ زندگی میں سے جو کچھ مل گیا ہے ، اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے اُسے استعمال میں لائیےاور جو نہیں ملا، اس پر کڑھنا چھوڑیے۔
ایک نظر ادھر بھی
((مَا کُلُّ مَا یَتَمَنَّی الْمَرْءُ یُدٌرِکُہٗ تَجْرِی الّرِّیَاحُ بِمَا لَا تَشْتَھِیْ السُّفُنُ ))
ترجمہ؛
ہر وہ چیز جس کی انسان تمنّا کرے، ضروری نہیں کہ اسے مل جائے ۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہوائیں کشتیوں کی مخالف سمت چلتی ہیں۔(متنبّی)۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں