Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

بدھ، 8 نومبر، 2017

قیامت میں فقراء کی شفاعت

غریب بچوں کو کھانا کھلانا 



حدیث شریف میں آتا ہے؛
حضور ﷺ کا ارشاد ہے،، جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جو( کویا آئینوں کی طرح کے بنے ہوئے ہیں کہ ) ان کے اندر کی سب چیزیں باہر سے نظر آتی ہیں اور ان کے اندر سے باہر کی سب چیزیں نظر آتی ہیں صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ کن لوگوں کے لیے ہیں؟حضورﷺ نے فرمایا، جو اچھی بات کریں (یعنی تُرش روئی سے منہ چڑھا کر بات نہ کریں ) اور لوگوں کو کھانا کھلائیں ، اور ہمیشہ روزہ رکھیں اور ایسے وقت میں رات کو تہجد پڑھیں  کہ لوگ سو رہے ہوں ۔
حضرت عبداللہ بن سلام  جو کہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے ، کہتے ہیں کہ جب حضورﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے ، میں خبر سنتے ہی  فوراََ گیا اور آپ کا چہرہ مبارک دیکھ کر میں نے کہا کہ یہ مبارک چہرہ جھوٹے شخص کا چہرہ نہیں ہو سکتا ۔ وہاں وہاں پہنچ کر جو سب سے پہلا ارشاد مبارک حضور ﷺ کی زبان مبارک سے نکلاوہ یہ تھا۔
لوگو ! سلام کا آپس میں رواج دالو،اور کھانا کھلایا کرو، صلح رحمی کیا کرو، اور رات کے وقت جب سب لوگ سوتے ہوں ، نماز پڑھا کرو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔
ایک اور حدیث میں ہے ،جو شخص اپنے بھائی کو روٹی کھلائے یہاں تک کہ اس کا پیٹ بھر جائے، اور پانی پلائے کہ اس کی پیاس جاتی رہے، حق تعالٰی شانہٗ اس کے اور جہنم کے درمیان سات خندقیں کر دیتے ہیں ، ہر خندق اتنی بڑی کہ سات سو سال میں طے ہو
ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن جہنمی آدمی ایک صف میں کھڑے کئے جائیں گے اور ان پر ایک مسلم( کمل جنتی) گزرے گا ۔ اس صف میں سے ایک شخص اس سے کہے گا کہ تو اللہ تعالٰی سے میرے لیے سفارش کر دے ۔ وہ پوچھے گا تو کون ہے؟وہ جہنمی کہے گا تو مجھے نہیں پہچانتا ،تو نے مجھ سے دنیا میں ایک دفعہ پانی مانگا تھا جس پر میں نے تجھے پانی پلایا تھا ۔اس پر وہ سفارش کرے گا اور وہ قبول ہو جائے گی ۔ اسی طرح طرح ایک اور شخص کہے گا تو نے مجھ سے دنیا میں فلاں چیز مانگی تھی میں نے تجھے دی تھی، اس کی بھی سفارش کی جائے گی اور قبول ہو جائے گی۔
ایک اور حدیث میں ہے فقراء کی جان پہچان کثرت سے رکھا کرو اور ان کے اوپر احسانات کی کرو ، ان کے پاس ایک بڑے دولت ہے ۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ دولت کیا ہے؟  حضورﷺ نے فرمایا کہ ان سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ جس نے تمھیں کوئی ٹکڑا کھلایا ہو یا پانی پلایا ہویا کپڑا دیا ہو ، اس کا ہاتھ پخر کر جنت میں پہنچا دو ۔
 ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالٰی  فقیر سے قیامت کے دن اس طرح معزرت کریں گے کہ جیسا کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کرتا ہے اور  فرمائیں گے کہ میری عزت اور جلال کی قسم میں نے تجھے دنیا سے اس لیے نہیں ہٹایا کہ تو میرے نزدیک ذلیل تھا بلکہ اس لیے ہٹایا  تھا کہ آج تیرے لیے بڑا اعزاز ہے ، میرے بندے ان جہنمی لوگوں کی صفوں میں چلا جا ، جس نے تجھے میرے لیے کھانا کھلایا ہر ، کپڑا دیا ہو ، وہ تیرا ہے ۔ وہ اس حالت میں ان میں ان میں داخل ہو گا  کہ یہ لوگ منہ تک پسینہ میں غرق ہوں گے ۔ وہ پہچاں کر ان کو جنت میں داخل کرے گا (رویاض الراحین)۔
ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اعلان کرنے والا اعلان کرے گا ، کہاں ہیں وہ کوگ جنہوں نے فقیروں اور مسکینوں کا اکرام کیا ،آج تم جت میں اس طرح داخل ہو جاؤ گے کہ نہ تم پر کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ تم غمگین ہو گے۔اور ایک اور اعلان کرنے والا اعلان کرے گا ، کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے غریبوں ،مسکینوں اور بیمار لوگوں کی عیادت کی ،آج وہ نور کے منبروں پر بیٹھیں گے ، اور اللہ جلَّ شانہٗ سے باتیں کریں گے اور دوسرے لوگ حساب کی سختی میں مبتلا رہیں گے ۔
ایک اور حدیث میں ہے کتنی حوریں ایسی ہیں جن کا مہر ایک مٹھی بھر کھجور یا اتنی ہی مقدار کوئی اور چیز دینا ہے ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ جلَّ شانہٗ کے نزدیک سب اعمال میں سے زیادہ محبوب کسی مسلمان کو خوش کرنا ہے  یا اس پر سے غم کو ہٹانا ہے یا اس کا قرض ادا کرنا ہے  یا بھوک کی حالت میں اس کو کھا نا کھلا نا ہے ۔یعنی یہ سب سے پسندیدہ اعمال ہیں جو بھی ہو سکے۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کی  دنیاوی حاجت کو پورا کرتا ہے  حق تعالٰی شانہٗ اس کی بہتر (72) حاجتیں پوری کرتے ہیں ، جن میں سب سے ہلکی چیز اس کے گناہوں کی مغفرت ہے یعنی اور حاجتیں مغفرت سے بڑھ کر ہیں ۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں