Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

بدھ، 15 نومبر، 2017

نماز کا شَغَف اور ذوق و شوق



نماز جنت کی چابی ہے۔


نماز ساری عبادتوں میں سب سے زیادہ افضل ہے ۔اور نماز سب سے اہم چیز ہے۔قیامت میں ایمان کے بعد سے پہلے نماز ہی کا سوال ہونا ہے۔ 
حضورﷺ کا ارشاد ہے؛
 کہ کفر اور اسلام کے درمیان نماز ہی آڑ ہے۔
                   

          حضورﷺ کا تمام رات نماز پڑھنا
ایک شخص نے  حضرت عائشہ سے دریافت کیا کہ حضورﷺ کی کوئی عجیب بات جو آپنے دیکھی ہو سنا دیں۔ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ حضورﷺ کی کونسی عجیب بات نہ تھی۔ہر بات عجیب ہی تو تھی۔ایک دن رات کو تشریف لائے اور میرے پاس لیٹ گئے۔پھر فرمانے لگے ۔پھر فرامنے لگے لے چھوڑ میں تو اپنے رب کی عبادت کروں ۔یہ فرما کر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور رونا شروع کر دیا یہاں تک کہ آنسو سینہ مبارک ےک بہنے لگے ۔پھر رکوع کیا ،اس میں بھی اسی طرح روتے رہے، پھر سجدہ کیا اس میں بھی اسی طرح روتے رہے، پھر سجدہ سے اُٹھے اس میں بھی اسی طرح روتے رہے  یہاں تک کہ حضرت بلا ل نے آکر صبح کی نماز کے لیے آواز دی ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ اتنے روئے حالانکہ آپﷺ معصوم ہیں اگلے پچھلے سب گناہوں کی مغفرت کا وعدہ اللہ تعالی نے فرما رکھا ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا میں پھر شکرگزاز نہ بنوں ۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ میں ایسا کیوں نہ کرتا حالانکہ مجھ پر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔
(( اِنَّ فَیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ)) 
متعددّ روایات میں  آیا ہے کہ حضورﷺ رات کو اس قدر لمبی نماز پڑھا کرتے تھے کہ کھڑے کھڑے پاؤں میں ورم آجاتا تھا ۔لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ اتنی مشقت کیوں اُٹھاتے ہیں حالانکہ آپﷺ بخشے بخشائے ہیں ،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں ۔
           حضرت ابو بکرصدیق و حضرت ابنِ زُبیر و حضرت علی وغیرہ کی نمازوں کے حالات 
مجاہد حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عبداللہ بن زبیر کا حال نقل کرتے ہیں کہ جب وہ نماز پڑھتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ ایک لکڑی گڑی ہوئی ہے،یعنی بالکل حرکت نہیں ہوتی تھی ۔ ایک شخص کہتے ہیں کہ ابنِ زبیرجب سجدہ کرتے تو اس قدر لمبا اور بے حرکت ہوتا تھا کہ چڑیاں آکر کمر پر بیٹھ جاتیں۔ بعض دفعہ اتنا لمبا رکوع  کرتے کہ تمام رات صبح تک رکوع ہی میں رہتے اور بعض اوقات اتنا لمبا سجدہ ہوتا کہ پوری رات گزر جاتی ۔
جب حضرت ابنِ زبیر سے لڑائی ہو رہی تھی تو ایک گولہ مسجد کی دیوار پر لگا جس سے دیوار کا ایک ٹکڑا اڑا اور حضرت ابن زبیر کے حلق اور داڑھی کے درمیان کو گزرا ۔ مگر نہ ان کو کوئی انتشار ہوا نہ رکوع سجدہ مختصر کیا ۔
ایک دفعہ آپ نماز پڑھ رہے تھے آپ کا بیٹا جس کا نام ہاشم تھا پاس سو رہا تھا۔ چھت میں سے ایک سانپ گرا اور بچے پر لپٹ گیا ۔ وہ چلا یا، گھر  والے سب دوڑے ہوئے ،شور مچ گیا ۔ اس سانپ کو مارا ۔ابنِ زبیر اسی اطمینان سے  نماز پڑھتے رہے ۔سلام  پھیر  کر فرمانے لگے ۔کچھ شور کی سی آواز آئی تھی کیا تھا ۔بیوی نے کہا اللہ آپ پر رحم کرے بچے کی تو جان ہی گئی تھی آپ کو تو پتا ہی نہ چلا ۔فرمانے لگے تیرا ناس ہو اگر نماز میں دوسری طرف توجہ ہو جاتی تو نماز کہاں باقی رہتی۔
حضرت عمر کو جب خیر زمانہ میں ان کو خنجر مارا گیا جس کی وجہ سے ان کا نتقال ہوا تھا  اور ہر وقت خون بہتا تھا اور اکثر غفلت بھی ہو جاتی تھی لیکن  اس حالت میں بھی جب نماز کے لیے متنبّہ کئےجاتے  تو اسی حالت میں نماز ادا کرتے اور ارشاد فرماتے کہ اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں جو نماز چھوڑ دے ۔
حضرت عثمان تمام رات جاگتے اور ایک رکعت میں پورا قرآن شریف ختم کر لیتے تھے 
حضرت علی کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب نماز کا وقت آجاتا تو بدن میں کپکپی طاری ہو جاتی  اور چہرہ ذرد ہو جاتا ۔ کسی نے پوچھا یہ کیا بات ہے فرما یا کہ اس امانت کا وقت ہے جس کو اللہ جلَّ شانہُ نے آسمان و زمین اور پہاڑوں پر اُتارا تو وہ اس کے تحمل سے عاجز ہو گئے اور میں نے اس کا تحمل کیا ہے ۔


نماز سب سے بہترین چیز ہے۔











کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں