رسول ﷺ کے اُمت پر بنیادی حقوق
کیونکہ اللہ تعالی کی ذات و صفات اور مرضیات و نا مرضیات کی پہچان تو ہم کو نبی ﷺ کے واسطے سے ہوئی ہے۔
اس لیے مخلوق میں سب سے بڑا حق ہم پر حضورﷺ کا ہے۔
اور آپ ﷺ کی عظیم الشّان امت ہونے کا شرف بھی ہمیں آپﷺ کی تعلیمات کے ذریعے سے حاصل ہوا ۔
اور کیونکہ امت کو اپنے رسول سے مختلف قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ۔
ایک یہ کہ وہ امیر و حاکم ہیں اور امت محکوم و رعیت ۔
دوسرے یہ کہ وہ رسولِ محبوب ہیں اور پوری امت ان کی محبّ۔
تیسرے یہ کہ رسول اپنے علمی و عملی اور اخلاقیات کے بناء پر صاحبِ عظمت ہیں اور ساری امت ان کے مقابلہ میں ( اللہ کی ذات و صفات کے بعد ) پست اور عاجز۔
ہمارے رسولِ کریم ﷺ میں یہ سب شانیں کامل درجہ میں پائی جاتی ہیں، اس لیے امت پر لازم ہے کہ رسول ﷺ کی ہر شان کا حق ادا کریں ۔
پس بحیثیتِ رسول کے ان پر ایمان لائیں ۔
بحیثیت رسول امیر و حاکم کے ان کے احکام کی پیروی کریں ۔
بحیثیت محبوب ہونے کے ان کے ساتھ گہری محبت رکھیں ۔
اور بحیثیت کمالاتِ نبوت کے ان کی تعظیم و تکریم بجا لائیں ۔
پس حاصل اور خلاصہ آپ کے حقوق کا چند اقسام ہوئے۔
اور وہ یہ ہیں ؛
پہلا - آپﷺ کی رسالت کا اعتقاد رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کی اطاعت و اتباع کرنا۔
دوسرا- آپﷺ کی محبت کا دل میں ہونا ۔
تیسرا- آپﷺ کی عظمت ، ادب و احترام کو بجا لانا ۔
چوتھا- آپﷺ پر درود سلام پڑھنا ۔
اطاعت رسولﷺ و اتباعِ رسولﷺ
نبیﷺ کا امت پر سب سے پہلا حق اطاعت و اتباع ہے۔
اتباع کے معنٰی ہیں پیروی کرنا ، اور اطاعت کے معنٰی ہیں بات ماننا۔
اتباع کا تعلق آپﷺ کے افعال و اعمال سے ہے اور اطاعت کا تعلق آپﷺ کے احکامات اور ارشادات سے ہے۔
اور اللہ تعالی نے آپ ﷺ کی اطاعت و اتباع کا حکم دے کر آپ ﷺ کے اقوال اور افعال دونوں کو حتمی حجت اور واجبُ العمل قرار دیا ۔
چناچہ ایک اور مقام پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے؛
ترجمہ:اور اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو۔
اور قرآن مجید میں اس بات کی وضاحت ہے کہ "رسول کی اطاعت یا فرمانبرداری نہ تو اللہ کا کوئی نیا قانون ہے اور نہ اس کا حکم صرف رسولﷺ تک محدود ہے بلکہ آپ سے پہلے بھیجے جانے والے تمام انبیاء کے لیے بھی یہی اصول رہا ہے۔
اورا یک موقع پر اللہ کا رشاد ہے کہ؛
ترجمہ: ان رسولوں کی اتباع کرو۔
حضرت ھارونؑ کے اپنی قوم سے خطاب میں بھی اتباع اور اطاعت کا ذکر موجود ہے ۔
جیسا کہ ارشاد ہے؛
ترجمہ؛ تم میری اتباع کرو اور میرا کہا مانو ۔
اور یہی وجہ ہے کہ قرآن میں جابجا انبیاءؑ کا اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنی اطاعت کرنے کا حکم مزکور ہے۔
چناچہ حضرت نوحؑ نے اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو تو وہ تمہارے گناہ معاف کر دیں گے۔
حضرت ہودؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ:تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ۔
حضرت صالحؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ: تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت عیسٰیؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ: پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت لوطؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ:تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت شعیبؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ: تم اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
ان آیات میں نبی کی اطاعت اور اللہ سے ڈرنے کا حکم ایک ساتھ ذکر کر کے اس طرف اشارہ کر دیا گیا ہے کہ نبی کی اطاعت اللہ تعالی کے خوف اور ڈر کے بغیر حاصل ہونا مشکل ہے ۔اور یہ دولت اسی کو حاصل ہو سکتی ہے جس کے دل میں اللہ کا خوف و ڈر ہو ۔اور پھر اسی پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے بلکہ اللہ تعالی اوراس کےرسول کا حکم ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے جس سےیہ واضح کرنا مقصود ہے کہ اللہ کی اطاعت دراصل رسول کی اطاعت اور اتباع کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اور رسوُلﷺ کی اطاعت دراصل اللہ کی ہی اطاعت ہے ۔
اس لیے مخلوق میں سب سے بڑا حق ہم پر حضورﷺ کا ہے۔
اور آپ ﷺ کی عظیم الشّان امت ہونے کا شرف بھی ہمیں آپﷺ کی تعلیمات کے ذریعے سے حاصل ہوا ۔
اور کیونکہ امت کو اپنے رسول سے مختلف قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ۔
ایک یہ کہ وہ امیر و حاکم ہیں اور امت محکوم و رعیت ۔
دوسرے یہ کہ وہ رسولِ محبوب ہیں اور پوری امت ان کی محبّ۔
تیسرے یہ کہ رسول اپنے علمی و عملی اور اخلاقیات کے بناء پر صاحبِ عظمت ہیں اور ساری امت ان کے مقابلہ میں ( اللہ کی ذات و صفات کے بعد ) پست اور عاجز۔
ہمارے رسولِ کریم ﷺ میں یہ سب شانیں کامل درجہ میں پائی جاتی ہیں، اس لیے امت پر لازم ہے کہ رسول ﷺ کی ہر شان کا حق ادا کریں ۔
پس بحیثیتِ رسول کے ان پر ایمان لائیں ۔
بحیثیت رسول امیر و حاکم کے ان کے احکام کی پیروی کریں ۔
بحیثیت محبوب ہونے کے ان کے ساتھ گہری محبت رکھیں ۔
اور بحیثیت کمالاتِ نبوت کے ان کی تعظیم و تکریم بجا لائیں ۔
پس حاصل اور خلاصہ آپ کے حقوق کا چند اقسام ہوئے۔
اور وہ یہ ہیں ؛
پہلا - آپﷺ کی رسالت کا اعتقاد رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کی اطاعت و اتباع کرنا۔
دوسرا- آپﷺ کی محبت کا دل میں ہونا ۔
تیسرا- آپﷺ کی عظمت ، ادب و احترام کو بجا لانا ۔
چوتھا- آپﷺ پر درود سلام پڑھنا ۔
اطاعت رسولﷺ و اتباعِ رسولﷺ
نبیﷺ کا امت پر سب سے پہلا حق اطاعت و اتباع ہے۔
اتباع کے معنٰی ہیں پیروی کرنا ، اور اطاعت کے معنٰی ہیں بات ماننا۔
اتباع کا تعلق آپﷺ کے افعال و اعمال سے ہے اور اطاعت کا تعلق آپﷺ کے احکامات اور ارشادات سے ہے۔
اور اللہ تعالی نے آپ ﷺ کی اطاعت و اتباع کا حکم دے کر آپ ﷺ کے اقوال اور افعال دونوں کو حتمی حجت اور واجبُ العمل قرار دیا ۔
چناچہ ایک اور مقام پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے؛
ترجمہ:اور اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو۔
اور قرآن مجید میں اس بات کی وضاحت ہے کہ "رسول کی اطاعت یا فرمانبرداری نہ تو اللہ کا کوئی نیا قانون ہے اور نہ اس کا حکم صرف رسولﷺ تک محدود ہے بلکہ آپ سے پہلے بھیجے جانے والے تمام انبیاء کے لیے بھی یہی اصول رہا ہے۔
اورا یک موقع پر اللہ کا رشاد ہے کہ؛
ترجمہ: ان رسولوں کی اتباع کرو۔
حضرت ھارونؑ کے اپنی قوم سے خطاب میں بھی اتباع اور اطاعت کا ذکر موجود ہے ۔
جیسا کہ ارشاد ہے؛
ترجمہ؛ تم میری اتباع کرو اور میرا کہا مانو ۔
اور یہی وجہ ہے کہ قرآن میں جابجا انبیاءؑ کا اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنی اطاعت کرنے کا حکم مزکور ہے۔
چناچہ حضرت نوحؑ نے اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو تو وہ تمہارے گناہ معاف کر دیں گے۔
حضرت ہودؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ:تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ۔
حضرت صالحؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ: تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت عیسٰیؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا؛
ترجمہ: پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت لوطؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ:تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
حضرت شعیبؑ نے بھی اپنی قوم سے فرمایا ؛
ترجمہ: تم اللہ سے ڈرو اور میری اتباع کرو۔
ان آیات میں نبی کی اطاعت اور اللہ سے ڈرنے کا حکم ایک ساتھ ذکر کر کے اس طرف اشارہ کر دیا گیا ہے کہ نبی کی اطاعت اللہ تعالی کے خوف اور ڈر کے بغیر حاصل ہونا مشکل ہے ۔اور یہ دولت اسی کو حاصل ہو سکتی ہے جس کے دل میں اللہ کا خوف و ڈر ہو ۔اور پھر اسی پر اکتفاء نہیں کیا گیا ہے بلکہ اللہ تعالی اوراس کےرسول کا حکم ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے جس سےیہ واضح کرنا مقصود ہے کہ اللہ کی اطاعت دراصل رسول کی اطاعت اور اتباع کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اور رسوُلﷺ کی اطاعت دراصل اللہ کی ہی اطاعت ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں