![]() |
اللہ سے محبت |
حضرت عمر کا حضورﷺ کی وصال پر رنج
حضرت عمر باوجود اپنی اس ضربُ المثل،قوت، دلیری اور بہادری کے جو آج ساڑھے تیرہ سو برس کے بعد بھی شہرہ آفاق ہے اور باوجودیکہ اسلام کا ظہور حضرت عمر کے اسلام لانے ہی سے ہوا کہ اسلام لانے کے بعد اپنے اسلام کا اخفاء گوارا نہ ہوا ۔حضرت محمدﷺ کے ساتھ محبت کا ایک ادنیٰ سا کرشمہ یہ ہے کہ اپنی بہادری کے باوجود حضورﷺ کے وصال کی حالت کا تحمل نہ فرما سکے ۔ سخت حیرانی اور پریشانی کی حالت میں تلوار ہاتھ میں لے کر کھڑے ہو گئے کہ جو شخص یہ کہے گا کہ آپ ﷺ کا وصال ہو گیا ہے میں اس شخص کی گردن اُڑا دوں گا ۔حضورﷺ تو اپنے رب کے پاس تشریف لے گئے ہیں ۔جیسا کہ حجرت موسیٰؑ ظور پر تشریف لے گئے تھے ۔عنقریب حضورﷺ واپس آئیں گے اور ان لوگوں کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیں گے جو اُن کی جھوٹی موت کی خبر اُڑا رہے ہیں ۔
حضرت عثمان بلکل گُم سُم تھے کہ اگلے روز تک کوئی آواز نہ نکلی تھی ۔چلتے پھرتے تھے مگر بولا نہیں جاتا تھا ۔
حضرت علی چپ چاپ بیٹھے رہ گئے کہ حرکت بھی بدن کو نہ ہوتی تھی۔
صرف ایک حضرت ابو بکر صدیق کا دم تھا کہ اس وقت کے پہاڑ جیسے وقت کو برداشت کیا اور اپنی محبت کے باوجود اس وقت نہایت سکون سے تشریف لا کر حضرت محمدﷺ کی پیشانی مبارک کو بوسہ دیا اور باہر تشریف لا کر حضرت عمر کو ارشاد فرمایا کہ بیٹھ جاؤ ۔اور اس کے بعد خطبہ دیا جس کا حاصل یہ تھا کہ جو شخص حضرت محمد ﷺ کی پرستش کرتا ہے وہ جان لے کہ آپ ﷺ ک اوصال ہو گیا ہے ۔ اور جو شخص اللہ جلَّ شانہُ کی پرستش کرتا ہے وہ جان لے کہ اللہ تعالی زندہ ہیں اور ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔
ایک عورت کا حضورﷺ کی خبر کے لیے بے قرار ہونا
احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو اذیت بھی بہت پہنچی اور شہید بھی بہت ہوئے۔ مدینہ میں یہ وحشت ناک خبر پہنچی تو عورتیں پریشان ہو کر تحقیق حال کے لیے گھر سے نکل پڑیں ۔ ایک انصار عورت نے مجمع کو دیکھا تو بے تابانہ پوچھا کہ حجورﷺ کیسے ہیں ؟اس مجمع میں سے کسی نے کہا کہ تمھارے والد کا انتقال ہو گیا ہے ،انہوں نے اَنَّا لِلہ پڑھی اور پھر بے قراری سے حضورﷺ کی خیریت دریافت کی۔اتنے میں کسی نے خاوند کے انتقال کی خبر سنائی اور کسی نے بیٹے کی اور کسی نے بھائی کی کہ یہ سب شہید ہو گئے ہیں ۔ مگر انہوں نے پوچھا حضورﷺ کیسے ہیں ؟لوگوں نے جواب دیا کہ حضورﷺ بخیریت تشریف لا رہے ہیں ۔اس سے اطمینان نہ ہوا ،کہنے لگیں مجھے بتا دو کہاں ہیں تو لوگوں نے اشارہ کر کے بتا دیا کہ اس مجمع میں ہیں ۔یہ دوڑی ہوئیں گئیں اور اپنی آنکھوں کو حضورﷺ کی زیارت سے ٹھنڈا کر کے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ کی زیارت ہونے کے بعد ہر پریشانی اور مصیبت ہلکی اور معمولی ہے۔ایک روایت ہے کہ آپ ﷺ کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں جب آپ ﷺ زندہ اور سلامت ہیں تو مجھے کسی اور کی ہلاکت کی پرواہ نہیں ۔
حضرت ابنِ زبیر کا خون پینا
حضور اقدس ﷺ نے ایک مرتبہ سینگیاں لگوائیں اور جو خون نکلا وہ حضرت عبداللہ بن زبیر کو دیا کہ جاؤ اس کو کہیں دبا دو۔وہ گئے اور آ کر عرض کیا کہ دبا دیا ۔حضورﷺ نے فرمایا کہاں ؟آپ نے عرض کیا میں نے پی لیا ۔حضورﷺ نے فرمایا کہ جس کے بدن میں میرا خون جائے اس کو جہنم کی آگ چھو بھی نہیں سکتی ۔مگر تیرے لیے بھی لوگوں سے ہلاکت ہے اور لوگوں کو تجھ سے۔
حضرت انس بن نضر کا عمل اُحد کی لڑائی میں
آحد کی لڑائی میں جب مسلمانوں کو شکست ہو رہی تھی تو کسی نے یہ خبر اُڑا دی کہ آپ ﷺ بھی شہید ہو گئے ہیں ۔اس وحشت ناک خبر سے جو اثر ہون اچاہیے تھا وہ اثر ظاہر ہے ۔اسی وجہ سے اور بھی زیادہ گھٹنے ٹوٹ گئے ۔حضرت انس بن نضر چلے جا رہے تھے کہ مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت میں حضرت عمر اور حضرت طلحہ نظر پڑے کہ سب حضرات پریشان حال تھے ۔حضرت انس نے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے سب پریشان کیوں نظر آرہے ہیں ۔ان حضرات نے کہا آپق شہید ہو گئے ۔حضرت انس نے کہا کہ پھر حضورﷺ کے بعد تم ہی زندہ رہ کر کیا کرو گے ۔ تلوار ہاتھ میں لو اور چل کر مر جاؤ۔چناچہ حضرت انس نے خود تلوار ہاتھ میں لی اور کفار کے جمگٹھے میں گھس گئے اور اس وقت تک لڑتے رہے کہ شہید ہو گئے۔
حضورﷺ کی قبر دیکھ کر ایک عورت کی موت
حضرت عائشہ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور آکر عرض کیا کہ مجھے حضورﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کرا دو ۔حضرت عائشہ نے ہجرہ شریفہ کھولا ،انہوں نے زیارت کی اور زیارت کر کے روتی رہیں اور روتے روتے انتقال فرما گئیں ۔
کیا اس طرح کے عشق کی نظر کہیں بھی ملیں گی ؟
بلکل نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں