Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

بدھ، 1 نومبر، 2017

جنّات و شیا طین کا وجوداور منکرینِ جنّات

جنّات






کیا آپ اس بات کو مانتے ہیں کہ اس دنیا میں جنّات کا وجود ہے؟

ویسے جتنے بھی سماوی دین ہیں یہودی ، عیسائیاور مسلمان ،اور ہندو سکھ وغیرہ سب  جنّات اور شیاطین کے وجود کے قائل ہیں ۔اور اکثر فلاسفہ بھی اس کے قائل چلے آئے ہیں۔اور آج بھی دنیا میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو  ان کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور وہ انکار کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ اگر جنّات کا وجود ہوتا تو وہ نظر ضرور آتے۔
     حالانکہ ان  کی یہ با خلافِ عقل اور خلافِ قرآن و حدیث ہے۔قرآن پاک میں جنات اور شیاطین کا تقریباََایک سو اٹھائیس مرتبہ ذکر آیا ہے جو جنات اور شیاطین کے وجود کی پختہ دلیل ہے۔
عقلی طور پر یہ کہنا  کہجنات اور شیاطین ہمیں نظر نہیں آتے اس لیے ہم انھیں نہیں مانتے،یہی بات ہی خلافِ عقل ہے کیونکہ دنیا می کتنی باتیں ایسی ہیں جو نظر نہیں آتیں مگر اس کو عوام و خصواص تسلیم کرتے ہیں مثلاََ پھول نظر آتا ہے مگر اس کی خوشبو سونگھی تو جا سکتی ہے مگر نظر نہیں آتی صرف سونگھنے سے ہی  معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اس میں خوشبو موجود ہے۔
اب رہا مسلئہ یہ کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم مزکورہ اشیاء کو موجود قرائن اور علامات کی وجہ سے تسلیم کرتے ہیں کیا ایسی علامات جنات اور شیاطین کے موجود ہونے کی بھی موجود ہیں؟ تو جواب یہ ہے ہاں ایسی علامات ہیں بلکہ ان سے بھی بڑھ کر موجود ہیں۔ایک علامت یہ ہے کہ جب کسی شخص پر جن و بھوت دیو پریت کا سایہ ہوتا ہے اور یہ اس کو ایزا پہنچاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس پر جنات کا سایہ ہے۔  
غرضیہ جنات و شیاطین کے وجود پر بہت سے دلائل موجود ہیں جن میں سے قرآن پاک کی ایک یہ آیت ہے ،اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں؛
(وَ الْجاَنَّ خَلَقْنَاہُ مِنْ قَبْلُ مَنْ نَارِ السَّمُوْمِ)  
  ترجمہ: ھم نے جنات کو اس ( خلقتِ انسانی) سے پہلےآگ کی لو سے پیدا کیا ہے۔
حضُورﷺ نے بھی جنات کے متعلق بہت کچھ بتایا ہے ۔  امام شبلی فرماتے ہیں  کہ اس میں کوئی شک نہیں  ھجرت کے بعد مکہ اور مدینہ میں آنحضرت ﷺ کے پاس جنات کے وفد کئی مرتبہ حضر ہوتے ہیں۔
ایک صحابی جِن کی وفات کا واقعہ
حضرت عبداللہ ابو ہاشم تاجیؒ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت اُبو رجاءعطاریؒ کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے سوال کیا کہ کہا آپ کے پاس ان جنات صحابہ کرام کا علم ہے جنہوں نے آنحضرتﷺ کی بعیت کا شرف حاصل کیا تھا؟ وہ مسکرائے اور فرمایا میں وہ بات بتلاتا ہوں جس کو میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا اور سنا ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہم ایک سفر میں تھے جب ایک پانی کی جگہ پر اُترے اور اپنے خیمے نصب کئے اور میں دوپہر کے آرام کرنے کو چلاگیا ۔ خیمہ میں میرے سامنے ایک سانپ لوٹ پوٹ ہو رہاتھا میں نے اپنا برتن کیا اور اس پر پانی چھڑکنے لگ گیا تو اس کو سکون ہو گیا 
جب میں نے نمازِ عصر ادا کی تو وہ مر گیا اور میں نے اپنے تھیلے میں سے سفید کپڑے کا ٹکڑا نکالا اور اس کو لپیٹ دیا اور گڑھاکھود کر  اس میں دفن کر دیا۔




اور باقی دن اور رات ہم  سفر میں مصروف رہے جب دن چڑھا اور ہم ایک پانی کی جگہ پر اُترے اور خیمے لگائے  اور میں دوپہر کے آرام کو چلاگیا تو میں نے دو مرتبہ " سلام علیکم " کی آواز سنی ۔
 یہ لوگ ایک یا دس ہزاریا سو ہزار نہیں  بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ تھے۔ میں نے ان سے پوچھا تم لوگ کون ہو؟ کہنے لگے " ہم جنات ہیں اللہ تمہیں برکت دے تم نے ہمارا ایک ایسا کام کیا ہے جس کا بدلہ چکانے کی ہم طاقت نہیں رکھتے" میں نے پوچھا میں نے تمھارا کون سا کام کیا ہے؟ 
کہنے لگے وہ سانپ جو تمھارے پاس فوت ہوا تھا وہ ان حضرات میں سے تھا جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی بعیت کا شرف حاصل کیا تھا۔ 
حضرت عثمان بن صالح فرماتے ہیں مجھے جن صحابی حضرت عمرو نے بیان کیا کہ میں جناب رسولﷺ کی خدمت با برکت میں موجود تھا۔آپ نے سورۃ والنجم کی تلاوت کی پھر آپ نے سجدہ کیا تو میں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جن پہلے بھی موجود تھے اور اب بھی موجود ہیں ۔
جنات میں اچھے اور برے ہوتے ہیں  انسانوں کی طرح ان کے لیے بھی جنت اور جہنم ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا ؛
(اِنَّ ھَا مَتہَ بْنِ ھَیْمَ بْنِ لاَ قِیْسَ فیِ الْجَنَّتہِ)             
 ترجمہ: ہامتہ بن ہیم بن لا قیس جنت میں جائے گا۔



                   ملکہ بلقیس کا باپ جن تھا۔
کہا گیا ہے کہ بلقیس کے والدین میں سے ایک جن تھا ۔لیکن اس میں اختلاف ہے کہ اس کہ والدہ جن تھی یا اس کے والد ۔ ابنِ الکلبی کہتے ہیں کی اس کے باپ نے جنات کی عورت سے شادی کی تھی جس کا نام "ریحانہ بنتِ سکن تھا" بلقیس اسی سے پیدا ہوئی تھی، اس کا نام" بلقمہ" رکھا گیا۔اور حضرت سلیمانؑ جو کہ ایک نبی تھے انہوں نے بلقیس یعنی بلقمہ سے شادی کی تھی
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ؛
اَحَدُ اَ بَوَیَْ بِلْقِیْسَ کَانَ جِنِّیََا۔
ترجمہ: بلقیس کے والدین میں سے ایک جن تھا۔
اور قرآن میں جنات کے متعلق بیان کیا جاتا ہے؛
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَاْلِا نْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنَ۔
ترجمہ: اور ہم نے جنات اور انسان کو نہیں پیدا کیا مگر صرف اپنی عبادت کرنے کیلے۔
 ان آ یات سےیہ معلاوم  ہوتا ہے کہ جس طرح انسان ایک مخلوق ہے اور اللہ کی عبادت کے لیے پیدا کی گئی ہے اسی طرح سے جنات کی مخلوق بھی عبادت کیلےپیدا کی گئی ہےاور قرآن دونوں کے لیے زریعہ ہدایت ہے اور آنحضرت ﷺ بھی دونوں مخلوقات کے لیے رسول بنا کر معبوث کئے گئے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں