Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

پیر، 6 نومبر، 2017

والدین کا ادب اور حق






قران پاک میں ارشاد ہے
اگر وہ (یعنی ماں باپ) تیرے سامنے (یعنی تیری زندگی میں ) پڑھاپے میں پہنچ جائیں ، چاہے ایک ان میں سے پہنچے یا دونوں ، تب بھی ان سے کبھئ اُف تک مت کہو، اور نہ ان سے جھڑک کر بولنا، ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے ہمارے رب ان ہر رحمت کر جیسا کہ انہوں نےبچپن میں مجھے پالا(سورۃبنی اسرائیل،ع3) ۔
اور (صرف ظاہری ہی نہیں بلکہ ان کا دل سے احترام کریں)تمھارا رب تمھارے دل ی باتوں کو خوب جانتا ہے، اگر تم سعادت مند ہو(اور غلطی سے کوئی بات خلافِ ادب سر زد ہو جائےاور تم توبہ کر لو) تو وہ توبہ کرنے والوے کی خطائیں بڑی کثرت سے معاف کرنے والا ہے۔
فائدہ؛
حضرت مجاہدؒ سے اس کی تفسیر میں نقل کیا گیاکہ اگر وہ بوڑھے ہو جائیں اور تمھیں ان کا پیشاب پاخانہ دھونا پڑ جائے تو کبھی اُف بھی نہ کرو، جیسا کہ وی بچپن میں تمھارا پیشاب پاخانہ دھوتے رہے ہیں۔
حضرت علی فرماتے ہیں کہ اگر بے ادبی میں اُف کہنے سے  کوئی ادنیٰ درجہ ہوتا ،تو اللہ جلَّ شانہٗ اس کو بھی حرام قرار دے دیتے ۔حضرت حسن  نے فرمایا کہ نافرمانی کی مقدار کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ، اپنے مال میں سے انہیں محروم رکھے اور ملنا چھوڑ دے،اور ان کی طرف تیز نگاہ سے دیکھے۔
حضرت حسن سے کسی نے پوچھا کہ ان سے"قول کریم" کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کو اماں ،ابّا کر کے خطا کرے ۔ ان کا نام نہ لے ۔حضرت زبیر بن محمدؒ سے اس کی تفسیر میں نقل کیا گیا جب وہ پکاریں تو "حاضر ہوں ،حاضر ہوں " سے جواب دے۔حضرت قتادہؒ سے نقل کیا گیا کہ نرمی سے بات کرے۔
حضرت سعید بن المُسیَّبؒ سے کسی نے عرض کیا کہ قرآن پاک میں حُسنِ سلوککا ذکر تو بہت جگہ ہےاور میں اس کو سمجھ کیا لیکن "قول کریم" کا مطلب نہیں سمجھ پایا ، انہوں نے فرمایا جیسا کہ بہت سخت مجرم غلام ، سخت مزاج آقا سے بات کرتا ہے۔
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے۔ان کے ساتھ ایک بڑے میاں بھی تھے۔حضورﷺ نے اُن سے پوچھا یہ کون ہیں؟اُنہوں نے عرض کیا یہ میرے والد ہیں۔حضور ﷺ نے فرمایا ان سے آگے نہ چلنا، ان سے پہلے نہ بیٹھنا ، ان کو نام لے کر نہ پکارنا، اور ان کو برا بھلا نہ کہنا۔
حضرت عروہؒ سے کسی نے پوچھا کہ قرآن پاک میں ان کے سامنے جھکنے کا حلم فرمایا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟انہوں نے فرمایا کہ اگر وہ کوئی بات تیری نا گواری کی کہیں تو ترچھی نگاہ سے ان کو مت دیکھ کہ آدمی کی ناگواری اوّل اس کی آنکھ ہی سے پہچانی جاتی ہے 
حضرت عائشہ  حضورﷺ  سے نقل کرتی ہیں کہ جس نے باپ کی طرف تیز نگاہ سے دیکھا، وہ فرما نبردار نہیں ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کونسا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ، نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا۔ میں نے عرض کیا اس کے بعد کونسا ہے، حضورﷺ نے فرمایا، والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ میں نے عرض کیا اس کے بعد کونسا ہے ،حضورﷺ نے فرمایا،جہاد ۔
ایک اور حدیث میں ہے حضورﷺ کا ارشاد ہے ،کہ اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے ،اور اللہ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے(درمنثور)۔
حضرت ابنِ عبّاس فرماتے ہیں ۔ کوئی مسلمان جس کے وال حیات ہوں اور وہ اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہو، اس کے لیے جنت کے دو دروزے نہ کھل جاتے ہوں۔ اوت اگر وہ ان کو ناراض کر دے  تو اللہ جلَّ شانہٗ اس وقت تک راضی نہیں ہوتے جب تک اُن کو نہ راضی کر لے ۔کسی نے عرض کیا  کہ اگر وہ ظلم کرتے ہوں ،ابنِ عبّاس نے جواب دیا ۔اگرچہ وہ ظلم ہی کرتے ہوں۔
حضرت طلحہ  فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حا ضر ہوئے ، اور جہاد میں  شرکت کی درخواست کی ۔ حضور ﷺ نے فرمایاتمھاری والدہ زندہ ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا ،جی ہاں زندہ ہیں ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ان کی خدمت کو مضبوط پکڑ لو، جنت ان کے پاؤں کے نیچے ہے۔ پھر دوبارہ اور سہ بارہ حضورﷺ نے یہی ارشاد فرمایا کہ ماں کی خدمت کرو۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں