Islamic Religion

I will provide all the information about Islam...

Recent Posts

Ads Here

اتوار، 19 نومبر، 2017

اللہ جلَّ جلالہٗ کا خوف اور ڈر





اللہ سے ڈرو






دین کے ساتھ اس جانفشانی کے باوجودجس کے قصے ابھی گزر ے اور دین کے لیے اپنی جان مال، آبروسب کچھ فنا کر دینے کے بعد جس کا نمونہ ابھی آپ دیکھ چکے ہیں ۔اللہ تعالی کا خوف اور ڈر جس قدر ان حضرات میں پایا جاتا تھا ،اللہ کرے اس کا کچھ شمّہ ہم سے سیہ کاروں کو بھی نصیب ہوجائے۔مثال کے طور پر اس کے بھی چند قصے لکھے جاتے ہیں۔

             حضرت ابوبکر صدیق پر اللہ کا ڈر
حضرت ابو بکر صدیق جو باجماع اہلِ سنت انبیاء کے علاوہ تمام دنیا کے آدمیوں سے افضل ہیں اور ان کا جنتی ہونا یقینی ہے کہ خود حضورﷺ نے ان کو جنتی ہونے کی بشارت دی بلکہ جنتیوں کی ایک جماعت کا سردار بتایا اور جنت کے سب دروازوں سے ان کو پکار اور بلاوے کی خوشخبری دی اور یہ بھی فرمایا کہ میری امت میں سب سے پہلے ابو بکر جنت میں داخل ہوں گے ۔اس کے بعد فرمایا کہ کاش میں کوئی درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا ،کبھی فرماتے کاش کوئی گھاس ہوتا کہ جانور اس کو کھا لیتے ،کبھی فرماتے کاش میں کسی مومن کے بدن کابال ہوتا ۔ایک مرتبہ ایک باغ میں تشریف لے گئے اور ایک جانور کو بیٹھا ہوا دیکھ کر ٹھنڈا سانس بھرا ،اور فرمایا کہ تو کس قدر لطف میں ہے کھاتا ہے پیتا ہے ،درختوں کے سائے ہیں پھرتا ہے اور آخرت میں تجھ پر کوئی حساب کتاب نہیں ،کاش ابو بکر بھی تجھ جیسا ہوتا ۔
ربعیہ سلمی کہتے ہیں ایک مرتبہ کسی بات پر مجھ میں اور حضرت ابوبکر میں کچھبات بڑھ گئی اور انہوں نے مجھے کوئی سخت لفظ کہہ دیا ،جو مجھے ناگوارگزرا۔فوراََ ان کو خیال آیا ۔اور مجھ سے فرمایا کہ تو بھی مجھے کہہ دے تاکہ بدلہ ہو جائے ۔ میں نے کہنے سے انکار کر دیا تو انہوں نے فرمایا کہ کہہ لو ورنہ میں حضوﷺ سے جا کر عرض کروں گا ۔میں نے اس پر بھی جوابی لفظ کہنے سے انکار کر دیا ۔وہ تو اُٹھ کر چلے گئے ۔بنو اسلم کے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے کہ یہ بھی اچھی بات ہے کہ خود ہی زیادتی کی اور خود ہی اُلٹی حضورﷺ سے شکایت کریں گے ۔میں نے کہا تم جانتے بھی ہو یہ کون ہیں ،یہ ابو بکر صدیق ہیں اگر یہ خفا ہو گئے تو اللہ کا لاڈلا رسول مجھ سے خفا ہو جائے گا ۔اور ان کی خفگی سے اللہ تعالی ناراض ہو جائیں گے تو ربعیہ کی ہلاکت میں کیا تردّد ہے۔اس کے بعد میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا قصہ عرض کیا ،حضورﷺ نے فرمایا کہ ٹھیک ہے تجھے جواب میں اور بدلہ میں نہیں کہنا چاہئیے۔البتہ اس کے بدلہ میں یوں کہہ کہ اے ابو بکر اللہ تمھیں معاف فرما دیں ۔        
  صحابہ کے ہنسنے پر حضورﷺ کی تنبیہ اور قبر کی یاد
نبی اکرمﷺ ایک دفعہ نماز کے لیے تشریف لائے تو ایک جماعت کو دیکھا کہ وہ کھل کھلا کر ہنس رہی تھی اور ہنسی کی وجہ سے دانت کھل رہے تھے ۔حضورﷺ نے فرمایا کہ موت کو کثرت سے یاد کرو تو جو حالت میں دیکھ رہا ہوں وہ پیدا نہ ہو لہذا موت کو کثرت سے یاد کیا کرو ۔قبر پر کوئی ایسا دن نہیں گزرتا کہ وہ یہ آواز نہ دیتی ہو کہ میں ےنہائی کا گھر ہوں ،میں مٹی کا گھر ہوں ،میں کیڑوں کا گھر ہوں ،جب کوئی مومن قبر میں رکھا جاتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ تیرا آنا مبارک ہو ۔بہت اچھا کیا کہ تو آگیا ۔جتنے آدمی زمیں پر چلتے تھے مجھے تو ان سب میں سے زیادہ پسند تھا آج جب تو میرے پاس آیا ہے تو تو میرے بہترین سلوک کو دیکھے گا ۔اس کے بعد وہ قبر جہاں تک مردے کی نظر جاتی ہے وہاں تک وسیع ہو جاتی ہے اور ایک دروازہ اس میں جنت کا کھل جاتا ہے جس سے وہاں کہ ہوا اور خشبوئیں آتی رہتی ہیں ۔اور جب ایک بد کردار قبر میں رکھا جاتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ تیرا آنا نا مبارک ہے ،برا کیا جو تو آیا ،دنیا میں جتنے بھی آدمی چلتے تھے مجھے تو ان سب میں سے برا لگتا تھا ۔آج تو میرے حوالے ہوا ہے تو میرے برتاؤ کو بھی دیکھ لے گا۔اس کے بعد وہ اس طرح اس کو دباتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں اور ستّر اژدھے اس پر مسلط کر دیے جاتے ہیں کہ اگر ایک بھی زمیں پر پھونکار مار دے تو اس کے اثر سے زمین پر گھاس تک باقی نہ رہے،اور وہ اس کو قیامت تک ڈستے رہتے ہیں ۔اس کے بعد حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قبر یا تو جنت کا ایک باغ ہے یا تو جہنم کا ایک گڑھا ہے۔

               اندھیرے میں حضرت انس کا فعل
نضر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت انس کہ زندگی میں ایک مرتبہ دن میں اندھیرا چھا گیا ۔میں حضرت انس کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضورﷺ کے زمانے میں بھی اس قسم کی چیزیں پیش آئیں تھیں ،انہوں نے فرمایا کہ خدا کہ پناہ حضورﷺ کے زمانے میں اگر تھوڑی سی بھی تیز ہوا ہو جاتی تو ہم لوگ قیامت کے آجانے کے خوف سی مسجدوں میں دوڑ جاتے تھے ۔ایک دوسرے صحابی فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کا معمول تھا کہ جب آندھی چلتی تو آپﷺ گھبرائے ہوئے مسجد میں تشریف لے جاتے ۔
آج کسی بڑے سے بڑے حادثہ، مصیبت ،بلا میں بھی مسجد کی یاد نہیں آتی ۔عوام کو چھوڑ کر خواص مین بھی اس کا ہتمام کچھ پایا جاتا ہے آپ خود ہی اس کا جواب اپنے دل میں سوچیں۔




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں